ارنا نے رائٹرس کے حوالے رپورٹ دی ہے کہ جوزف بورل نے آج سنیچر کو دورہ قبرس میں کہا ہے کہ یورپی یونین کی رکن حکومتیں خود یہ فیصلہ نہیں کرسکتیں کہ اسرائیلی حکومت کے وزیر اعظم نتن یاہو اور سابق وزیر جنگ یواوگالانت کو گرفتار کرنے کے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے حکم پر عمل کریں یا نہ کریں۔
انھوں نے کہا کہ جن ملکوں نے معاہدہ روم پر دستخط کئے ہیں ان کا فریضہ ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے پر عمل کریں۔ یہ اختیاری نہیں ہے ۔
جوزف بورل نے کہا کہ جو ممالک یورپی یونین میں شامل ہونا چاہتے ہیں ان کے لئے بھی اس معاہدے کی پابندی ضروری ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکا نے صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نتن یاہو اور سابق وزیر جنگ کو گرفتار کرنے کے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے حکم کو مسترد کردیا ہے اور اس حکم کو یہودیوں کی مخالفت قرار دیا ہے۔
جوزف بورل نے کہا کہ جب بھی کوئی اسرائيلی پالیسی کی مخالفت کرتا ہے، اس پر یہودیوں کی مخالفت کا الزام لگادیا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ "بہت ہوچکا، یہ بات قابل قبول نہیں ہے۔ مجھے صیہونی حکام کے فیصلوں کی مخالفت کا حق حاصل ہے چاہے وہ نتن یاہو ہوں یا کوئی اور۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب نیز بھوک سے اسلحے کا کام لینے کے جرم پر گزشتہ جعمرات کو صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بن یامن نتن یاہو اور سابق وزیر جنگ یواو گالانت کی کرفتاری کا حکم جاری کردیا ہے ۔
آپ کا تبصرہ